بچوں میں قبض کا مسئلہ....
.........
قبض کا مسئلہ آجکل بچوں میں بہت عام ہو گیا ہے. اسکی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری خوراک ہے. خالص گندم کی بجائے ریفائنڈ آٹے کا استعمال، میدے سے بنے نان، کلچے، برگر، شوارما، پیزا، سینڈوچ اور تمام بیکری پراڈکٹس اور دیگر جنک فوڈز کا "انے وا" استعمال، پھلوں سے دوری اور سبزیوں سے الرجی اور دالوں سے کراہت... یہ ہیں ہمارے ننھے شاہین جو گِدھوں( "گ" پر زبر بھی پڑھ سکتے ہیں) والی خوراک پر پل رہے ہیں. اسکے علاوہ ورزش اور آؤٹ ڈور گیمز کی بجائے ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل وغیرہ کے آگے بیٹھے رہنا، سٹریس والی زندگی، سونے جاگنے کی غیر انسانی (الّوؤں والی) روٹین، پانی کا کم استعمال....
یہ سب قبض کی اہم ترین وجوہات ہیں. لہٰذا اگر آپ واقعی بچے کی قبض کے علاج کیلئے سنجیدہ ہیں تو سب سے پہلے ان وجوہات کا خاتمہ کریں. بصورتِ دیگر آپ جتنی چاہیں ادویات استعمال کر لیں، بچے دردناک پاخانے کے ڈر سے سہمے بیٹھے، کسمساتے ہی رہیں گے...!!!
مختلف عمروں میں قبض کی وجوہات، علامات اور علاج مختلف ہوتا ہے. آئیے انہیں 3 گروپس میں تقسیم کر کے باری باری دیکھتے ہیں:
1. پیدائش سے 6 ماہ تک:
..........
سب سے پہلے یہ ضرور نوٹ کریں کہ دنیا میں آتے ہی ننھے مہمان نے پہلا پاخانہ کتنی دیر بعد کیا ہے. قبض کی پیدائشی وجوہات کی صورت میں یہ وقفہ 48 گھنٹے سے اوپر ہو سکتا ہے. بچہ پیدائش کے بعد 48 گھنٹے کے اندر پاخانہ کر لے تو یہ نارمل ہے ورنہ اسکی وجوہات کیلئے طبی معائنہ اور ٹیسٹس ضروری ہیں. پیدائشی وجوہات خوش قسمتی سے زیادہ عام نہیں اور بہت ہی کم بچوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں. ان میں بڑی آنت کی بناوٹ میں نقص( Hirschsprung Disease)، پاخانے کا گولا سا بن کر پھنس جانا(Meconium Plug)، پاخانے والے سوراخ کا پیدائشی طور پر بند ہونا(Imperforate Anus)، ایک جینیاتی بیماری جو آنتوں اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے جسے Cystic Fibrosis کہتے ہیں، تھائرائیڈ ہارمون کی کمی وغیرہ جیسے مسائل ہو سکتے ہیں.
.. یاد رکھیں کہ اس عمر میں پیٹ کے پٹھے پوری طرح نہیں بنے ہوتے، لہٰذا پاخانہ کرتے وقت زور لگانا نارمل بات ہے. اگر پاخانہ سخت نہیں تو اسے قبض نہیں کہتے
.. اس عمر میں آنتوں کی روٹین سیٹ ہونے میں وقت لگتا ہے. لہٰذا ممکن ہے کہ پانچ، پانچ دن کے وقفے سے پاخانہ کرنے والا بچہ بھی قبض کا شکار نہ ہو بلکہ بالکل نارمل ہو.
.. اگر زیادہ تشویش ہو تو Glycerine suppository، جسے عرف عام میں "بتی" کہا جاتا ہے، اسکا چھوٹا ٹکڑا بچے کی پاخانے والی جگہ میں رکھ دیں. یہ ایک محفوظ طریقہ ہے.
.. کیسٹر آئل اور مختلف قسم کے قبض کشا قطرے اس عمر میں ہرگز نہیں دینے
اگر بتی سے بھی فرق نہ پڑے تو فوراً قریبی سپیشلسٹ کو چیک کروائیں. اوپر بیان کی گئی بیماریاں ضروری نہیں کہ پیدائش کے ساتھ ہی ظاہر ہو جائیں، کچھ ماہ بعد بھی سامنے آ سکتی ہیں اور انکے متعلقہ ٹیسٹس ضروری ہوتے ہیں
.. اسکے علاوہ اگر قبض کے ساتھ بچے کا پیٹ پھول جائے، الٹیاں کرے، نڈھال ہو جائے، دودھ پینا چھوڑ دے تو فوراً سے پہلے ایمرجنسی میں لے جائیں. یہ سب خطرے کی علامات ہیں.
2. 6 سے 12 ماہ کے بچے...
.........
اس عمر میں بچے کو ٹھوس غذا شروع کروائی جاتی ہے اور کچھ بچوں میں خوراک کی اس تبدیلی کی وجہ سے قبض ہو سکتی ہے.
.. ان میں پانی کا استعمال بڑھا دیں
.. پرون جوس یا سیب یا ناشپاتی کا جوس کچھ دن تک استعمال کروائیں. ان جوسز میں ساربیٹول(sorbitol) ہوتا ہے جو قبض کشا ہے. 2 سے 4 اونس سے شروع کریں اور بچے کے رسپانس کے مطابق کم یا زیادہ کر لیں
.. خوراک میں پھل اور سبزیاں گرائنڈ کر کے پیوری بنا کر دیں اور گندم کا دلیہ استعمال کروائیں
3. ایک سال سے بڑے بچے...
.........
ان بچوں میں خوراک میں پھر سے ایک بڑی تبدیلی آتی ہے اور یہ بڑوں والی خوراک لینا شروع کر دیتے ہیں. اس تبدیلی کے علاوہ اس گروپ میں ایک بہت بڑی وجہ "ٹائلٹ ٹریننگ" ہے، جب آپ بچے کو سکھاتے ہیں کہ جب حاجت ہو تو وہیں کر دینے کی بجائے ماں کو بتائے...
علامات:
...
اس عمر میں قبض کی عمومی علامات یہ ہیں:
.. ہفتے میں 3 بار سے کم پاخانہ کرنا
.. پاخانے کا سخت اور خشک ہونا اور مشکل سے نکلنا
.. درد کے ساتھ پاخانے کا نکلنا
.. پیٹ درد
.. بچے کے کپڑوں پر اکثر پاخانے کے نشانات کا پایا جانا. یہ اس بات کی علامت ہے کہ پاخانہ بڑی آنت میں جمع ہو رہا ہے اور رِس رہا ہے. اسے Encopresis کہتے ہیں اور یہ بہت عام ہے.
.. سخت پاخانے کے اوپر خون کے قطرے
.. ان علامات کی موجودگی میں بچے کا پاخانہ کرنے سے درد کی بدولت خوفزدہ رہنا اور جب حاجت ہو تو پاخانے کو روکنے کی کوشش میں کسمسانا، پیٹ یا کولہوں کو پکڑنا ٹانگیں کراس کر لینا اور چہرے کے تاثرات کا تبدیل ہونا دیکھا جا سکتا ہے
ڈاکٹر کو کب دکھانا ہے؟
....
اس عمر میں عموماً قبض کوئی تشویشناک مسئلہ نہیں ہوتا. زیادہ تر کیسز فنکشنل کانسٹیپیشن(Functional Constipation) کے ہوتے ہیں یعنی قبض کی وہ قسم جس میں بظاہر کوئی بیماری اسکی وجہ نہیں ہوتی (واضح رہے کہ قبض بذات خود کوئی بیماری نہیں، بلکہ محض ایک علامت ہے جسکی وجہ تک پہنچنا ضروری ہوتا ہے).
البتہ درج ذیل صورتوں میں اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے:
.. بخار
.. کھانا پینا چھوڑ دینا
.. پاخانے میں خون
.. پیٹ پھول جانا
.. وزن کا تیزی سے کم ہونا
.. درد کے ساتھ پاخانہ
.. پاخانے والی جگہ سے کسی چیز کا باہر آتا محسوس ہونا (بڑی آنت کا حصہ). اسے Rectal Prolapse کہتے ہیں
وجوہات:
.........
.. پاخانہ روکے رکھنا...
اکثر بچے درد کے خوف سے پاخانہ روک لیتے ہیں. اس سے پاخانہ بڑی آنت میں زیادہ وقت گزارتا ہے اور اس میں موجود رہا سہا پانی بھی جذب ہو جاتا ہے جس سے وہ مذید خشک اور سخت ہو جاتا ہے اور پہلے سے زیادہ درد کا باعث بنتا ہے. یوں یہ سائکل چلتا رہتا ہے
.. ٹائلٹ ٹریننگ کے مسائل...
کچھ والدین اس معاملے میں سختی کرتے ہیں اور بچہ ضدی ہو جاتا ہے. یوں یہ دونوں طرف سے انا کا مسئلہ بن جاتا ہے اور بچہ غیر ارادی طور پر پاخانے کو روکنے کا عادی بن جاتا ہے
.. خوراک کے مسائل...
جیسا کہ شروع میں بیان ہوا کہ غیر معیاری غذا اس مسئلے کی کتنی اہم وجہ ہے
.. ماحول کی تبدیلی...
مثلاً سفر کے دوران، سکول داخل کرواتے وقت، موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی قبض کا مسئلہ ہو سکتا ہے
.. ادویات...
کچھ ادویات مثلاً معدے کی تیزابیت کم کرنے والے شربت کے سائیڈ افیکٹس کے طور پر
.. فیملی ہسٹری...
کچھ خاندانوں میں یہ جینیاتی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے
.. ورزش اور کھیل کود میں حصہ نہ لینا
احتیاطی تدابیر اور علاج:
...........
.. ہائی فائبر ڈائیٹ...
پھل(چھلکوں سمیت)، سبزیاں، دالیں، چنے، چوکر والا آٹا، بران بریڈ وغیرہ کا زیادہ استعمال
.. پانی کا زیادہ استعمال
.. ورزش اور آؤٹ ڈور گیمز میں باقاعدہ شمولیت
.. ٹائلٹ روٹین...
ٹائلٹ ٹریننگ میں ہرگز سختی نہ کریں. اگر بچہ ضد کر رہا ہو تو کچھ دن کیلئے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں.
قبض والے بچے کو عادت ڈالیں کہ ہر کھانے کے بعد دس سے پندرہ منٹ کیلئے ٹائلٹ میں بیٹھے، خواہ پاخانہ آئے یا نہ آئے. کموڈ کی صورت میں پیروں کے نیچے سٹول رکھیں تاکہ وہ تھک کر اکتا نہ جائے
.. بچے کو عادت ڈالیں کہ جب بھی حاجت ہو تو روکنے کی بجائے فوراً ٹائلٹ میں جائے، بالخصوص جب کھیل میں مصروف ہو یا سکول میں
.. ہمدردانہ رویہ...
جب بچہ آپکی سیٹ کی ہوئی روٹین کو فالو کرے اور جب پاخانہ کر لے تو اسے شاباش دیں اور کوئی چھوٹا موٹا انعام، مثلاً ایک کاپی رکھ لیں جس پر ہر بار اسے سٹار والا سٹکر دیں اور ہر 5 سٹارز کے بعد اسکی پسند کی چیز دلا دیں. یا اسکے ساتھ اسکی پسند کا کوئی کھیل کھیلیں یا سیر کرانے لے جائیں.
اگر بچے کے کپڑوں پر پاخانے کے نشان نظر آئیں تو انہیں ہرگز ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں اور نہ سزا دیں
.. اگر بنیادی بیماری کی تشخیص ہو جائے تو اسکا علاج یعنی Treat the underlying cause.
جیسے آنت میں رکاوٹ مثلاً Hirschsprung Disease یا تھائرائیڈ ہارمون کی کمی وغیرہ کی صورت میں اس بیماری کا علاج کرنے سے قبض کا مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا.
پیچیدگیاں:
.......
.. زخم Anal Fissure...
اکثر سخت پاخانہ کر کر کے اس جگہ زخم بن جاتا ہے جو مذید درد کا باعث بنتا ہے اور قبض مذید شدید ہو جاتی ہے. عموماً اس صورت میں پاخانے کے ساتھ تھوڑا بہت خون بھی آتا ہے. اس صورت میں ڈاکٹر کو دکھانا بہت ضروری ہے کیونکہ جب تک زخم کا علاج نہیں ہو گا یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ بگڑتا چلا جائے گا
.. بڑی آنت کا حصہ پاخانے والی جگہ سے باہر آ جانا یعنی Rectal Prolapse. اس صورت میں بھی بچوں کے سرجن کو چیک کروانا ضروری ہے
امید ہے ان معلومات کی روشنی میں بچے کے چہرے کے تاثرات میں بہتری آئے گی اور انکی قبض کے ساتھ ساتھ والدین کے ذہنی انقباض کا بھی مؤثر علاج بچوں میں قبض کا مسئلہ....
.........
قبض کا مسئلہ آجکل بچوں میں بہت عام ہو گیا ہے. اسکی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری خوراک ہے. خالص گندم کی بجائے ریفائنڈ آٹے کا استعمال، میدے سے بنے نان، کلچے، برگر، شوارما، پیزا، سینڈوچ اور تمام بیکری پراڈکٹس اور دیگر جنک فوڈز کا "انے وا" استعمال، پھلوں سے دوری اور سبزیوں سے الرجی اور دالوں سے کراہت... یہ ہیں ہمارے ننھے شاہین جو گِدھوں( "گ" پر زبر بھی پڑھ سکتے ہیں) والی خوراک پر پل رہے ہیں. اسکے علاوہ ورزش اور آؤٹ ڈور گیمز کی بجائے ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل وغیرہ کے آگے بیٹھے رہنا، سٹریس والی زندگی، سونے جاگنے کی غیر انسانی (الّوؤں والی) روٹین، پانی کا کم استعمال....
یہ سب قبض کی اہم ترین وجوہات ہیں. لہٰذا اگر آپ واقعی بچے کی قبض کے علاج کیلئے سنجیدہ ہیں تو سب سے پہلے ان وجوہات کا خاتمہ کریں. بصورتِ دیگر آپ جتنی چاہیں ادویات استعمال کر لیں، بچے دردناک پاخانے کے ڈر سے سہمے بیٹھے، کسمساتے ہی رہیں گے...!!!
مختلف عمروں میں قبض کی وجوہات، علامات اور علاج مختلف ہوتا ہے. آئیے انہیں 3 گروپس میں تقسیم کر کے باری باری دیکھتے ہیں:
1. پیدائش سے 6 ماہ تک:
..........
سب سے پہلے یہ ضرور نوٹ کریں کہ دنیا میں آتے ہی ننھے مہمان نے پہلا پاخانہ کتنی دیر بعد کیا ہے. قبض کی پیدائشی وجوہات کی صورت میں یہ وقفہ 48 گھنٹے سے اوپر ہو سکتا ہے. بچہ پیدائش کے بعد 48 گھنٹے کے اندر پاخانہ کر لے تو یہ نارمل ہے ورنہ اسکی وجوہات کیلئے طبی معائنہ اور ٹیسٹس ضروری ہیں. پیدائشی وجوہات خوش قسمتی سے زیادہ عام نہیں اور بہت ہی کم بچوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں. ان میں بڑی آنت کی بناوٹ میں نقص( Hirschsprung Disease)، پاخانے کا گولا سا بن کر پھنس جانا(Meconium Plug)، پاخانے والے سوراخ کا پیدائشی طور پر بند ہونا(Imperforate Anus)، ایک جینیاتی بیماری جو آنتوں اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے جسے Cystic Fibrosis کہتے ہیں، تھائرائیڈ ہارمون کی کمی وغیرہ جیسے مسائل ہو سکتے ہیں.
.. یاد رکھیں کہ اس عمر میں پیٹ کے پٹھے پوری طرح نہیں بنے ہوتے، لہٰذا پاخانہ کرتے وقت زور لگانا نارمل بات ہے. اگر پاخانہ سخت نہیں تو اسے قبض نہیں کہتے
.. اس عمر میں آنتوں کی روٹین سیٹ ہونے میں وقت لگتا ہے. لہٰذا ممکن ہے کہ پانچ، پانچ دن کے وقفے سے پاخانہ کرنے والا بچہ بھی قبض کا شکار نہ ہو بلکہ بالکل نارمل ہو.
.. اگر زیادہ تشویش ہو تو Glycerine suppository، جسے عرف عام میں "بتی" کہا جاتا ہے، اسکا چھوٹا ٹکڑا بچے کی پاخانے والی جگہ میں رکھ دیں. یہ ایک محفوظ طریقہ ہے.
.. کیسٹر آئل اور مختلف قسم کے قبض کشا قطرے اس عمر میں ہرگز نہیں دینے
اگر بتی سے بھی فرق نہ پڑے تو فوراً قریبی سپیشلسٹ کو چیک کروائیں. اوپر بیان کی گئی بیماریاں ضروری نہیں کہ پیدائش کے ساتھ ہی ظاہر ہو جائیں، کچھ ماہ بعد بھی سامنے آ سکتی ہیں اور انکے متعلقہ ٹیسٹس ضروری ہوتے ہیں
.. اسکے علاوہ اگر قبض کے ساتھ بچے کا پیٹ پھول جائے، الٹیاں کرے، نڈھال ہو جائے، دودھ پینا چھوڑ دے تو فوراً سے پہلے ایمرجنسی میں لے جائیں. یہ سب خطرے کی علامات ہیں.
2. 6 سے 12 ماہ کے بچے...
.........
اس عمر میں بچے کو ٹھوس غذا شروع کروائی جاتی ہے اور کچھ بچوں میں خوراک کی اس تبدیلی کی وجہ سے قبض ہو سکتی ہے.
.. ان میں پانی کا استعمال بڑھا دیں
.. پرون جوس یا سیب یا ناشپاتی کا جوس کچھ دن تک استعمال کروائیں. ان جوسز میں ساربیٹول(sorbitol) ہوتا ہے جو قبض کشا ہے. 2 سے 4 اونس سے شروع کریں اور بچے کے رسپانس کے مطابق کم یا زیادہ کر لیں
.. خوراک میں پھل اور سبزیاں گرائنڈ کر کے پیوری بنا کر دیں اور گندم کا دلیہ استعمال کروائیں
3. ایک سال سے بڑے بچے...
.........
ان بچوں میں خوراک میں پھر سے ایک بڑی تبدیلی آتی ہے اور یہ بڑوں والی خوراک لینا شروع کر دیتے ہیں. اس تبدیلی کے علاوہ اس گروپ میں ایک بہت بڑی وجہ "ٹائلٹ ٹریننگ" ہے، جب آپ بچے کو سکھاتے ہیں کہ جب حاجت ہو تو وہیں کر دینے کی بجائے ماں کو بتائے...
علامات:
...
اس عمر میں قبض کی عمومی علامات یہ ہیں:
.. ہفتے میں 3 بار سے کم پاخانہ کرنا
.. پاخانے کا سخت اور خشک ہونا اور مشکل سے نکلنا
.. درد کے ساتھ پاخانے کا نکلنا
.. پیٹ درد
.. بچے کے کپڑوں پر اکثر پاخانے کے نشانات کا پایا جانا. یہ اس بات کی علامت ہے کہ پاخانہ بڑی آنت میں جمع ہو رہا ہے اور رِس رہا ہے. اسے Encopresis کہتے ہیں اور یہ بہت عام ہے.
.. سخت پاخانے کے اوپر خون کے قطرے
.. ان علامات کی موجودگی میں بچے کا پاخانہ کرنے سے درد کی بدولت خوفزدہ رہنا اور جب حاجت ہو تو پاخانے کو روکنے کی کوشش میں کسمسانا، پیٹ یا کولہوں کو پکڑنا ٹانگیں کراس کر لینا اور چہرے کے تاثرات کا تبدیل ہونا دیکھا جا سکتا ہے
ڈاکٹر کو کب دکھانا ہے؟
....
اس عمر میں عموماً قبض کوئی تشویشناک مسئلہ نہیں ہوتا. زیادہ تر کیسز فنکشنل کانسٹیپیشن(Functional Constipation) کے ہوتے ہیں یعنی قبض کی وہ قسم جس میں بظاہر کوئی بیماری اسکی وجہ نہیں ہوتی (واضح رہے کہ قبض بذات خود کوئی بیماری نہیں، بلکہ محض ایک علامت ہے جسکی وجہ تک پہنچنا ضروری ہوتا ہے).
البتہ درج ذیل صورتوں میں اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے:
.. بخار
.. کھانا پینا چھوڑ دینا
.. پاخانے میں خون
.. پیٹ پھول جانا
.. وزن کا تیزی سے کم ہونا
.. درد کے ساتھ پاخانہ
.. پاخانے والی جگہ سے کسی چیز کا باہر آتا محسوس ہونا (بڑی آنت کا حصہ). اسے Rectal Prolapse کہتے ہیں
وجوہات:
.........
.. پاخانہ روکے رکھنا...
اکثر بچے درد کے خوف سے پاخانہ روک لیتے ہیں. اس سے پاخانہ بڑی آنت میں زیادہ وقت گزارتا ہے اور اس میں موجود رہا سہا پانی بھی جذب ہو جاتا ہے جس سے وہ مذید خشک اور سخت ہو جاتا ہے اور پہلے سے زیادہ درد کا باعث بنتا ہے. یوں یہ سائکل چلتا رہتا ہے
.. ٹائلٹ ٹریننگ کے مسائل...
کچھ والدین اس معاملے میں سختی کرتے ہیں اور بچہ ضدی ہو جاتا ہے. یوں یہ دونوں طرف سے انا کا مسئلہ بن جاتا ہے اور بچہ غیر ارادی طور پر پاخانے کو روکنے کا عادی بن جاتا ہے
.. خوراک کے مسائل...
جیسا کہ شروع میں بیان ہوا کہ غیر معیاری غذا اس مسئلے کی کتنی اہم وجہ ہے
.. ماحول کی تبدیلی...
مثلاً سفر کے دوران، سکول داخل کرواتے وقت، موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی قبض کا مسئلہ ہو سکتا ہے
.. ادویات...
کچھ ادویات مثلاً معدے کی تیزابیت کم کرنے والے شربت کے سائیڈ افیکٹس کے طور پر
.. فیملی ہسٹری...
کچھ خاندانوں میں یہ جینیاتی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے
.. ورزش اور کھیل کود میں حصہ نہ لینا
احتیاطی تدابیر اور علاج:
...........
.. ہائی فائبر ڈائیٹ...
پھل(چھلکوں سمیت)، سبزیاں، دالیں، چنے، چوکر والا آٹا، بران بریڈ وغیرہ کا زیادہ استعمال
.. پانی کا زیادہ استعمال
.. ورزش اور آؤٹ ڈور گیمز میں باقاعدہ شمولیت
.. ٹائلٹ روٹین...
ٹائلٹ ٹریننگ میں ہرگز سختی نہ کریں. اگر بچہ ضد کر رہا ہو تو کچھ دن کیلئے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں.
قبض والے بچے کو عادت ڈالیں کہ ہر کھانے کے بعد دس سے پندرہ منٹ کیلئے ٹائلٹ میں بیٹھے، خواہ پاخانہ آئے یا نہ آئے. کموڈ کی صورت میں پیروں کے نیچے سٹول رکھیں تاکہ وہ تھک کر اکتا نہ جائے
.. بچے کو عادت ڈالیں کہ جب بھی حاجت ہو تو روکنے کی بجائے فوراً ٹائلٹ میں جائے، بالخصوص جب کھیل میں مصروف ہو یا سکول میں
.. ہمدردانہ رویہ...
جب بچہ آپکی سیٹ کی ہوئی روٹین کو فالو کرے اور جب پاخانہ کر لے تو اسے شاباش دیں اور کوئی چھوٹا موٹا انعام، مثلاً ایک کاپی رکھ لیں جس پر ہر بار اسے سٹار والا سٹکر دیں اور ہر 5 سٹارز کے بعد اسکی پسند کی چیز دلا دیں. یا اسکے ساتھ اسکی پسند کا کوئی کھیل کھیلیں یا سیر کرانے لے جائیں.
اگر بچے کے کپڑوں پر پاخانے کے نشان نظر آئیں تو انہیں ہرگز ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں اور نہ سزا دیں
.. اگر بنیادی بیماری کی تشخیص ہو جائے تو اسکا علاج یعنی Treat the underlying cause.
جیسے آنت میں رکاوٹ مثلاً Hirschsprung Disease یا تھائرائیڈ ہارمون کی کمی وغیرہ کی صورت میں اس بیماری کا علاج کرنے سے قبض کا مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا.
پیچیدگیاں:
.......
.. زخم Anal Fissure...
اکثر سخت پاخانہ کر کر کے اس جگہ زخم بن جاتا ہے جو مذید درد کا باعث بنتا ہے اور قبض مذید شدید ہو جاتی ہے. عموماً اس صورت میں پاخانے کے ساتھ تھوڑا بہت خون بھی آتا ہے. اس صورت میں ڈاکٹر کو دکھانا بہت ضروری ہے کیونکہ جب تک زخم کا علاج نہیں ہو گا یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ بگڑتا چلا جائے گا
.. بڑی آنت کا حصہ پاخانے والی جگہ سے باہر آ جانا یعنی Rectal Prolapse. اس صورت میں بھی بچوں کے سرجن کو چیک کروانا ضروری ہے
امید ہے ان معلومات کی روشنی میں بچے کے چہرے کے تاثرات میں بہتری آئے گی اور انکی قبض کے ساتھ ساتھ والدین کے ذہنی انقباض کا بھی مؤثر علاج ہو گا... 😊
Comments
Post a Comment